Benefits and disadvantages of using a mobile phone:
:موبائل چلانے کے فائدے اور نقصان
آج موبائل سے گھر بیٹھے آنلائن کام آسانی سے کر سکتے ہیں۔ موبائل بینکنگ آنلائن فنڈ ٹرانسفر، منی اور بہت سارے کام آسانی سے گھر بیٹھے کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ موبائل جتنا لبھاؤ کاری ہے اتنا ہی نقصان دہ بھی ہے۔
:رات میں موبائل فون کا استعمال کرنا
موبائل کے بہت سارے نقصان ہیں۔ رات کے وقت موبائل میں کافی تیز ریڈیشن ہوتا ہے جو ہماری آنکھوں اور دماغ کو کافی نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ ریڈیشن ہمارے پورے جسم کو نقصان پہنچاتا ہے۔ موبائل کا ریڈیشن ہمارے دل کو کافی نقصان پہنچاتا ہے۔
موبائل کے اس ریڈیشن سے ہمیں دل کا دورہ پڑنے کے بھی چانس رہتے ہیں۔ رات کے وقت سوتے ٹائم موبائل کو اپنے آپ سے دور رکھیں اور موبائل کو فلائٹ موڈ پر رکھیں۔ فلائٹ موڈ پر موبائل رکھنے سے ریڈیشن کافی حد تک کم ہو جاتی ہے۔
جہاں تک ہو سکے، موبائل کو اپنے سر سے دور رکھیں خصوصاً رات کو سوتے وقت۔ کیونکہ رات میں موبائل کا ریڈیشن سب سے تیز ہوتا ہے۔ اور تو اور آجکل ماں باپ اپنے چھوٹے معصوم بچوں کو روتا ہوا دیکھ کر اپنے بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھما دیتے ہیں۔
:موبائل فون شاریرک صحت سمسیوں کا کارن بنتا ہے
جو چھوٹے بچوں کی صحت کے لئے کافی نقصان دے ہے۔ موبائل کا ریڈیشن کم عمر کے چھوٹے بچوں کو کافی نقصان پہنچاتا ہے۔ انکا دماغ صحیح سے وکسزت نہیں ہو پاتا اور وہ دماغی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں سے موبائل کو دور رکھیں جہاں تک ہو سکے اپنے بچوں کو موبائل سے دور رکھیں۔ چھوٹے بچوں کو موبائل کی عادت بالکل بھی نہیں ڈالیں۔ موبائل بھی ایک نشے کی طرح ہے۔
:موبائل فون درگھتناؤ کا کارن
ابھی حال ہی میں جب ایک ماں باپ نے اپنے 12 سال کے لڑکے سے اچانک موبائل چھینا جو کئی گھنٹے سے موبائل میں ویڈیو گیم کھیل رہا تھا۔ موبائل ہاتھ سے چھن جانے پر وہ بھرپور غصے میں آ گیا۔ اور پھر اس 12 سال کے لڑکے نے اپنے گھر میں جو تباہی مچا دی کہ اسکے ماں باپ ڈر کے مارے ایک کمرے میں خود کو بند کرکے بیٹھ گے۔
تاکہ انکا خودکا سگا بیٹا انکو کوئی نقصان نہ پہنچا دے۔ اس بچے نے موبائل نہ ملنے پر اپنے گھر کا سارا سامان، فرنیچر، فرج، ٹی وی، واشنگ مشین، صوفے، الماری اور یہاں تک کہ ٹوئلٹ کی سیٹ، واش بیسن پائپ کی ٹوٹی سب توڑ ڈالا۔
جب یہ حادثہ آس پڑوسیوں نے دیکھا تو وہ دنگ رہ گئے۔ ماں باپ بھی ڈر کے مارے ایک کمرے میں چھپ کر بیٹھ گئے تھے، انکے پڑوسیوں نے یہ حادثہ دیکھ کر پولیس کو کال کیا اور پھر پولیس نے یہ سب حالات دیکھ کر ٹی وی نیوز والے کو بلایا تاکہ یہ 12 سال کے بچے کا معاملہ ساری دنیا کو دکھایا جائے۔
اور پھر اس بچے کے معاملے کو ہر جگہ شئیر کیا گیا نیوز اور سوشل میڈیا پر اس بچے کے معاملے کو ڈالا گیا تاکہ ماں باپ اپنے بچوں کو موبائل دینے میں احتیاط رکھیں۔ تاکہ بھویشی میں لوگ اپنے بچوں کو موبائل کی لت نہ لگائیں۔
موبائل فون کا ہمارے مینسک صحت پر اثر:
موبائل بھی نشے کی طرح ہے جیسے شرابی کو شراب نہ ملنے پر وہ پاگل ہو جاتا ہے، ویسے ہی کم عمر کے بچے بچیاں موبائل نہ ملنے پر کروڈھ میں آکر مینسک تناو کے روگی ہو جاتے ہیں۔ اور انکا بھویشی خطرے میں پڑنے کی سمبھاونا زیادہ پڑ جاتی ہے۔
اایسے لئے میرا آپ سب سے ونرم نوید ہے کہ اپنا اور اپنے بچوں کا خیال رکھیں۔ انکو کوئی بھی ایسی عادت نہ پڑنے دیں جس سے انکا بھویشی خطرے میں پڑ جائے۔ آپ کا بچہ آپ کی پوری زندگی ہوتا ہے۔ اپنے بچے سے آپ کو کافی امیدیں ہوتی ہیں۔
اگر آپکا بچہ صحیح ہے تو آپ صحیح ہیں۔ اگر آپکا بچہ صحیح نہیں ہے تو آپ بھی صحیح نہیں رہ سکتے۔ آپکے بچے کے بھویشی میں ہی آپکا بھویشی ہے۔ تو اس لئے دھیان رکھیں اور نظر رکھیں کے آپکے بچے کو کوئی بری لت تو نہیں پڑ رہی ہے
موبائل فون کا غلط استعمال کرنا:
آج ٹیکنالوجی کے دور میں زندگی بہت تیزی سے چل رہی ہے۔ جس کے بنا پر ماں باپ اپنے بچوں پر بلکل بھی دھیان نہیں دے رہے ہیں۔ جس کے کارن بچے موبائل میں غلط اور بےہودہ چیزیں دیکھ کر بچے غلط سنگتوں میں پڑتے جا رہے ہیں۔ اس کا دشوار اثر یہ ہوتا ہے کے وہ اپنے پیارے بچے کو کھو بیٹھتے ہیں۔
اس لئے بچوں کو وہ چیزیں آسانی سے نہ دیں جنکے لئے وہ ضد کرتا ہے۔ کیونکہ جب بچوں کو کئی بھی چیز آسانی سے ملنے لگتی ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ یہ چیز مجھے ضد کرنے پر آسانی سے مل ہی جاتی ہے، تو ہر بار ایسا ہی کریں گے۔ جس کی بنا پر وہ اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے چنتا کا سبب بن جاتا ہے۔
آج کل کچھ ماں باپ کا یہی حال ہے۔ جو اپنے بچوں کی تربیت صحیح سے نہیں کر پاتے اور جانے انجانے میں وہ اپنے کم عمر کے بچوں کو وہ چیزیں دے دیتے ہیں جو ان کے لئے کافی زخمی کارک ہوتی ہے۔
اگر آپکا بچہ صحیح ہے تو آپ صحیح ہیں۔ اگر آپکا بچہ صحیح نہیں ہے تو آپ بھی صحیح نہیں رہ سکتے۔ آپکے بچے کے بھویشی میں ہی آپکا بھویشی ہے۔ تو اس لئے دھیان رکھیں اور نظر رکھیں کے آپکے بچے کو کوئی بری لت تو نہیں پڑ رہی ہے۔
موبائل فون یا کچھ بھی دیتے ہوئے بچو کو اپنی پریشانیوں کا :احساس کران
میری آپ سب ماں باپ سے گزارش ہے کے اگر اپنے و کسی بھی طرح کی کوئی بھی چیز دیں تو اسکو اس بات کا احساس کروائیں کے ہم نے کس طرح پریشانیاں اٹھاکر یہ چیزیں خریدی ہیں۔ تاکہ اس بچے کو اس بات کا احساس ہو کے میرے ماں باپ نے کتنی تکلیف اٹھاکر مجھے پالا اور مجھے میری ضرورت کی چیزیں لاکر دی۔
اگر آپ اپنے بچوں کو تکلیفوں اور پریشانیوں کا احساس شروع سے کروائیں گے تو آپ کا بچہ آپکا ہمدرد ہوگا۔ اور اگر آپ پریشانیوں اور تکلیفوں کا احساس اپنے بچے کو نہیں کروائیں گے تو یہ آپکی بہت بڑی غلطی ہے۔ جس کا آپکو اپنی پوری زندگی بھر پچھاوا کرنا پڑیگا۔
پھر چاہ کر بھی آپ اپنے بچوں کو صحیح راستے پر نہیں لا سکتے۔ اسلئے میری آپ سب سے گزارش ہے کے اپنا اور اپنے بچوں کا خیال رکھیں۔ انکو کوئی بھی بری عادت نہ پڑنے دیں جس سے انکا بھویشی خطرے میں پڑ جائے۔ دھنیواد۔
آپکا دوست،
محسن فرمان
آپ اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
No comments:
Post a Comment
Thank you for comment